لائبیریا: سیاہ فام امریکیوں کا ملک
23223 28866007 - لائبیریا: سیاہ فام امریکیوں کا ملک
رضوان عطا
طویل اور صبر آزما جدوجہد Ú©Û’ بعد امریکی سیاہ فاموں Ú©Ùˆ مساوی Ø+قوق ملے۔ یہ جدوجہد بہت سے نشیب Ùˆ فراز سے عبارت ہے جس میں کبھی ایک اور کبھی دوسرے خیال اور نظریے Ù†Û’ غلبہ پایا لیکن آخر کار غلامی کا طوق سیاہ فاموں Ú©ÛŒ گردن سے اتر گیا۔ Ø+یرت انگیز طور پر امریکی سیاست افریقہ میں ایک نئے ملک Ú©ÛŒ تخلیق کا باعث بنی۔ انیسویں صدی Ú©Û’ اوائل میں ریاست ہائے متØ+دہ امریکا Ú©Û’ رہنماؤں Ú©Û’ سامنے سب سے بڑا سوال ’’غلامی‘‘ تھا… اسے جاری رکھنا چاہیے یا ختم کر دینا چاہیے؟ اگر امریکا میں غلامی ختم کر دی جائے تو کیا آزاد ہونے والوں Ú©Ùˆ ملک میں رہنے دیا جائے یا کہیں اور بھیج دیا جائے؟ سفید فاموں میں ایک اچھوتا خیال پروان چڑھا… آزاد سیاہ فام امریکیوں Ú©Ùˆ افریقہ میں ’’کالونائزیش٠†â€˜â€˜ یا نو آبادکاری Ú©Û’ ذریعے بھیج دیا جانا چاہیے۔ 1816Ø¡ میں قائم ہونے والی ’’امریکن کالونائزیشن سوسائٹی‘‘ Ù†Û’ اس مقصد Ú©Û’ لیے افریقہ میں نوآبادی بنانے Ú©ÛŒ کوششیں شروع کر دیں۔ دراصل انہیں کوششوں Ú©Û’ نتیجے میں بالآخر افریقہ کا ملک لائبیریا وجود میں آیا۔ اس سوسائٹی میں مستقبل Ú©Û’ امریکی صدور جیمز مونرو اور اینڈریو جیکسن بھی شامل تھے۔ یہ امریکا میں غلامی Ú©Û’ خاتمے سے 50 برس قبل Ú©ÛŒ بات ہے۔ 1821Ø¡ میں سوسائٹی Ù†Û’ مغربی افریقہ Ú©Û’ مقامی رہنماؤں سے ایک معاہدہ کیا اور زمین Ú©ÛŒ ایک پٹی Ø+اصل کر لی۔ اگلے برس سوسائٹی Ù†Û’ آزاد ہونے والے لوگوں Ú©Ùˆ یہاں بھیجنا شروع کر دیا۔ ان میں زیادہ تر خاندان تھے۔ 40 برسوں میں 12 ہزار Ú©Û’ Ù„Ú¯ بھگ سیاہ فام امریکی اس نئی نو آبادی میں پہنچے۔ امریکن کالونائزیشن سوسائٹی سیاہ فاموں Ú©ÛŒ اس تØ+ریک سے جدا تھی جو امریکی سیاہ فاموں Ú©Û’ افریقہ واپس جانے Ú©ÛŒ Ø+مایت کرتی تھی اور اس Ú©Û’ خیال میں امتیازی سلوک سے بچنے Ú©Û’ لیے واپسی ناگزیر ہے۔ دوسری طرف بہت سے سیاہ فام واپسی Ú©Û’ مخالف بھی تھے Û” ان کا خیال تھا کہ اس ملک (امریکا) Ú©Ùˆ انہوں Ù†Û’ اپنے خون پسینے سے سینچا ہے اس لیے اس پر ان کا بھی برابر کا Ø+Ù‚ ہے۔ 1830Ø¡ Ú©ÛŒ دہائی Ú©Û’ اوائل میں غلامی Ú©Û’ خاتمے Ú©ÛŒ تØ+ریک زور Ù¾Ú©Ú‘Ù†Û’ Ù„Ú¯ÛŒ جس کا مطالبہ تھا کہ غلامی Ú©Ùˆ یک لخت ختم کیا جائے۔ اس تØ+ریک سے وابستہ بہت سے لوگوں کا خیال تھا کہ سیاہ فام امریکیوں Ú©Ùˆ لائبیریا بھیجنا ظلم ہے جہاں انہیں اجنبی ماØ+ول سے نپٹنا پڑتا ہے۔جوزف جینکنز رابرٹس 1841Ø¡ میں مذکورہ افریقی نوآبادی Ú©Û’ پہلے سیاہ فام گورنر بنے، اور 1847Ø¡ میں لائبیریا Ú©ÛŒ آزادی کا اعلان کر دیا۔ یہ پہلی افریقی نوآبادی تھی جس Ù†Û’ آزادی Ø+اصل کی۔ امریکا Ù†Û’ لائبیریا Ú©Ùˆ فوری طور پرآزاد ملک تسلیم نہیں کیا۔ سابق امریکی صدر ابراہم لنکن تب نوآبادی قائم کرنے Ú©Û’ تصور سے دست بردار نہیں ہوئے تھے۔ لیکن جب امریکی خانہ جنگی شروع ہوئی تو انہوں Ù†Û’ ایسی کالونائزیشن Ú©Û’ خیال Ú©Ùˆ ترک کر دیا اور سیاہ فاموں Ú©Û’ ووٹ Ú©Û’ Ø+Ù‚ Ú©ÛŒ Ú©Ú¾Ù„Û’ عام Ø+مایت شروع کردی۔ آج لائبیریا 43 ہزار مربع کلومیٹر پر پھیلا ہوا ایک آزاد ملک ہے۔ مسیØ+ÛŒ باشندے اکثریت میں ہیںجبکہ12 فیصد مسلمان بھی آبادہیں۔ دوسری عالمی جنگ Ú©Û’ دوران لائبیریا Ù†Û’ ریاست ہائے متØ+دہ امریکا کا ساتھ دیا جس Ú©Û’ نتیجے میں اس Ù†Û’ وہاں خاصی سرمایہ کاری کی۔ دوسری طرف یہاں آباد مقامی قبائل Ú©Û’ ساتھ نو آباد لوگوں Ú©ÛŒ شروع میں زیادہ نہ نبھ پائی جس Ú©ÛŒ وجہ سے Ú©Ú†Ú¾ قبائل آبادکاروں پر Ø+ملہ آور بھی ہوتے رہے۔ گزشتہ Ú©Ú†Ú¾ چند دہائیوں میں سیاسی تنازعات اور خانہ جنگی سے ملکی معیشت Ú©Ùˆ خاصا نقصان پہنچا ہے اور غربت میں بہت اضافہ ہوا ہے۔ Ù+…Ù+…Ù+